ایوارڈز کی ابتدا: ہالی ووڈ کی سب

 آسکر ایوارڈز کی ابتدا: ہالی ووڈ کی سب سے بڑی رات کیسے وجود میں آئی



تعارف


اکیڈمی ایوارڈز، جنہیں عام طور پر آسکر کے نام سے جانا جاتا ہے، فلمی صنعت کا سب سے معتبر اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعزاز ہے۔ ہر سال لاکھوں ناظرین ہالی ووڈ کے بڑے ستاروں کو ریڈ کارپٹ پر چلتے اور سینما میں شاندار کارکردگی کے اعتراف میں ایوارڈز وصول کرتے دیکھنے کے لیے اس تقریب کو دیکھتے ہیں۔ لیکن بہت کم لوگ اس ایوارڈ کی دلچسپ تاریخ سے واقف ہیں۔


یہ ایوارڈز کیوں تخلیق کیے گئے؟ انہیں شروع کرنے کا خیال کس نے پیش کیا اور اس کے پیچھے اصل مقصد کیا تھا؟ آسکر کی ابتدا 1920 کی دہائی کے آخر میں ہوئی، جب فلمی صنعت ایک بڑی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی تھی۔ آواز والی فلموں (ٹاکیز) کا آغاز، مزدوروں کے حقوق کے مسائل، اور فلم کو ایک فن کی حیثیت دلوانے کی خواہش، یہ سب عوامل آسکر ایوارڈز کے قیام میں شامل تھے۔ اس مضمون میں ہم آسکر کی دلچسپ تاریخ، اس کے قیام کی وجوہات اور اس کے ارتقا پر تفصیل سے بات کریں گے۔


ہالی ووڈ کا سنہری دور اور شناخت کی ضرورت


1920 کی دہائی تک ہالی ووڈ دنیا کے سب سے بڑے تفریحی مرکز کے طور پر ابھر چکا تھا۔ خاموش فلموں (Silent Films) کا دور اپنے عروج پر تھا اور ایم جی ایم (MGM)، وارنر برادرز، پیرا ماؤنٹ اور فاکس جیسی بڑی فلمی کمپنیاں ایسی فلمیں بنا رہی تھیں جو دنیا بھر کے ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کر رہی تھیں۔ چارلی چپلن، میری پِک فورڈ اور ڈگلس فیئربینکس جیسے اداکار بین الاقوامی شہرت حاصل کر چکے تھے۔


لیکن فلمی صنعت کو اب تک وہ مقام حاصل نہیں ہوا تھا جو دیگر فنون جیسے کہ ادب اور تھیٹر کو حاصل تھا۔ فلم سازی کو محض تفریح کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا اور اسے ایک سنجیدہ آرٹ فارم نہیں مانا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ، جیسے جیسے فلمی صنعت ترقی کر رہی تھی، مزدوروں کے حقوق، اجرت کے مسائل اور معاہدوں پر تنازعات بڑھنے لگے۔



لوئس بی میئر، جو ایم جی ایم اسٹوڈیوز کے سربراہ تھے، نے محسوس کیا کہ فلم انڈسٹری کو ایک منظم ادارے کی ضرورت ہے جو فنکاروں اور تکنیکی ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر انہیں تسلیم کرے اور ساتھ ہی مزدوری کے مسائل کو بھی حل کرے۔ اسی مقصد کے تحت انہوں نے 1927 میں ایک تنظیم قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔


اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز (AMPAS) کا قیام


1927 میں، لوئس بی میئر نے ہالی ووڈ کے نمایاں ہدایتکاروں، اداکاروں، پروڈیوسرز، اور ٹیکنیشنز کو اکٹھا کیا تاکہ فلم انڈسٹری کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ایک ادارہ تشکیل دیا جا سکے۔ اس اجلاس کا نتیجہ اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز (AMPAS) کی صورت میں نکلا، جو فلمی صنعت میں ہم آہنگی، معیار اور اعلیٰ کارکردگی کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا تھا۔


ابتدائی طور پر، اکیڈمی کو پانچ بنیادی شعبوں میں تقسیم کیا گیا:


1. اداکار



2. ہدایتکار



3. پروڈیوسرز



4. مصنفین



5. تکنیکی ماہرین




اکیڈمی کے قیام کے بعد پہلا بڑا قدم فلمی صنعت میں نمایاں کام کرنے والوں کی خدمات کو سراہنے کے لیے ایک سالانہ ایوارڈ تقریب کا انعقاد تھا۔ لوئس بی میئر نے محسوس کیا کہ اگر فلم سازوں اور اداکاروں کو ایوارڈز دیے جائیں تو نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ وہ فلمی صنعت سے زیادہ جُڑے رہیں گے، جس سے مزدوروں کی یونین بنانے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔


پہلا آسکر ایوارڈز کی تقریب (1929)


پہلا آسکر ایوارڈز 16 مئی 1929 کو ہالی ووڈ روزویلٹ ہوٹل میں منعقد ہوا۔ یہ ایک نجی عشائیہ تقریب تھی جس میں صرف 270 مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس وقت تقریب کا دورانیہ صرف 15 منٹ تھا اور ہر ٹکٹ کی قیمت 5 ڈالر تھی۔


جدید دور کے برعکس، جہاں جیتنے والوں کے نام خفیہ رکھے جاتے ہیں، پہلے آسکر ایوارڈز کے فاتحین کے نام تین ماہ قبل ہی اعلان کر دیے گئے تھے۔


پہلے آسکر ایوارڈ کے نمایاں فاتحین:


بہترین فلم: وِنگز (اب تک کی واحد خاموش فلم جس نے بہترین فلم کا آسکر جیتا)


بہترین اداکار: ایمیل جیننگز (The Last Command، The Way of All Flesh)


بہترین اداکارہ: جینٹ گینور (Seventh Heaven، Street Angel، Sunrise)


بہترین ہدایتکار: فرینک بوزرگ (Seventh Heaven) اور لیوس مائل اسٹون (Two Arabian Knights)



یہ تقریب چھوٹی اور سادہ تھی، لیکن یہ ایک بڑے اور باوقار ایوارڈ کی بنیاد رکھ چکی تھی۔


آسکر کے قیام کی اصل وجوہات


ظاہری طور پر آسکر ایوارڈز کا مقصد فلمی صنعت میں بہترین کارکردگی کو سراہنا تھا، لیکن اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد بھی تھے۔


1. فلم سازی کو ایک سنجیدہ آرٹ کے طور پر تسلیم کرانا


آسکر ایوارڈز کا ایک مقصد یہ تھا کہ فلم کو محض تفریح کے بجائے ایک سنجیدہ اور باوقار فن کے طور پر تسلیم کیا جائے، تاکہ ہالی ووڈ کا معیار بلند ہو سکے۔


2. اسٹوڈیوز کا کنٹرول برقرار رکھنا


اس وقت اسٹوڈیوز کا اداکاروں اور ہدایتکاروں پر مکمل کنٹرول تھا۔ آسکر ایوارڈز کے ذریعے فلمی صنعت میں عزت اور وقار کا احساس پیدا کیا گیا تاکہ فنکار اسٹوڈیوز کے ساتھ جڑے رہیں اور یونین سازی کی کوششیں کم ہوں۔


3. ہالی ووڈ کو عالمی سطح پر نمایاں کرنا


آسکر ایوارڈز کے قیام سے ہالی ووڈ نے خود کو عالمی فلمی صنعت کا مرکز ثابت کیا، اور اس تقریب نے امریکی فلموں کو عالمی سطح پر مزید مقبول بنا دیا۔


آسکر ایوارڈز کا ارتقاء


ایوارڈ کیٹیگریز میں توسیع


ابتدائی طور پر آسکر میں صرف 12 کیٹیگریز تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئی تکنیکوں اور فلمی فارمیٹس کے پیش نظر مزید کیٹیگریز شامل کی گئیں، جیسے بہترین اینی میٹڈ فلم اور بہترین بین الاقوامی فلم۔


ٹیکنالوجی اور آسکر


1929 میں پہلی بار آواز والی فلم نے بہترین فلم کا آسکر جیتا (The Broadway Melody)۔


1953 میں آسکر کی تقریب کو پہلی بار ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔


ڈیجیٹل فلم سازی اور اسٹریمنگ سروسز (جیسے نیٹ فلکس اور ایمیزون پرائم) کے بعد اب آن لائن فلمیں بھی آسکر کے لیے نامزد کی جاتی ہیں۔



تنوع اور شمولیت کی کوششیں


کئی دہائیوں تک آسکر پر تنقید ہوتی رہی کہ یہ غیر متنوع ہے۔ 2015 میں "#OscarsSoWhite" مہم نے توجہ حاصل کی، جس کے بعد اکیڈمی نے مزید بین الاقوامی اور اقلیتی فلم سازوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

Join us 


نتیجہ


For More info 

آسکر ایوارڈز ابتدا میں ہالی ووڈ کے کنٹرول کو مضبوط کرنے کے لیے بنائے گئے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ عالمی فلمی صنعت کا سب سے بڑا اعزاز بن گئے۔


یہ ایوارڈز نہ صرف بہترین فلمی تخلیقات کو سراہتے ہیں بلکہ ثقافتی اور سماجی تبدیلیوں کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔ آج، آسکر ایوارڈز سینما کی جدت اور اعلیٰ معیار کی علامت ہیں اور دنیا بھر کے فلم سازوں کے لیے ایک خواب بن چکے ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

Summary: Earn $17-$60 Per Hour Sending Emails from Home

Clash of Conquerors: Comparing Alexander the Great and Amir Timur’s Legacy, Strategies, and Empires

The Grim Legacy of Amir Timur: Towers of Human Skulls